زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے اچھی صحت کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ ایک اچھی صحت کے ساتھ زندگی کے بہت سے مسائل ، مشکلات کا سامنا بنا کسی تناؤ اور دباؤ کے باآسانی کیا جاسکتا ہے ۔ صحت کو بہتر بنانے کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ اپنے آپ کو موٹاپے سے دور رکھا جائے ۔ موٹاپا ہمارا قومی و عالمی مسئلہ بن چکا ہے ۔ ہر تیسرا شخص موٹاپے کا شکار ہے ۔ ریسرچز کے مطابق اس کی بنیادی وجہ ہمارے ملک میں بڑھتا ہوا stress ہے ۔ پر ایسا نہیں ہے ۔ یہ ایک وجہ ضرور ہو سکتی ہے پر یہ کلی وجہ نہیں ۔ اصل وجہ ہماری بے احتیاتی ہے ۔ آپ اس چیز کا مشاہدہ باآسانی کرسکتے ہیں ۔ چھٹی والے دنوں میں ذرا آپ فوڈ اسٹریٹس کا چکر لگائیں ۔ کھانے پینے کی کوئی ایسی جگہ نہیں جو کھالی ہو ۔ ہماری قوم کھانے پینے اور عیاشی کی عادی ہو چکی ہے ۔ تبھی سستی ، کاہلی جیسی بیماریوں نے ان میں گھر کر لیا ہے ۔
موٹاپا ہر بیماری کی جڑ ہے ۔ جسمانی سے لے کر ذہنی تمام بیماریوں کی یہ بنیادی جڑ ہے ۔ موٹا انسان نفسیاتی طور پر سست ہوتا ہے ۔ وہ کوئی کام چستی کے ساتھ نہیں کر پاتا ۔ اس کا ذہن عام آدمی سے قدرِ کم رفتار کام کرتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں اکثر نوجوان بڑے کاہل ہیں ہر کام ٹالنے کی عادت ان میں سرائیت کر گئی ہے ، بلکہ یہ بہت سے بڑوں میں بھی دیکھا گیا ہے ۔ اس کی اصل وجہ موٹا پا ہے جو ذہن کو کاہل اور سست کر دیتا ہے ۔ دوسرا جسمانی طور پر بھی انسان بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے ۔ آپ خود اندازہ لگا لیجیے ایک بندہ بنا کسی دیکھ بھال کے کچھ بھی کتنا بھی کھانے کا عادی ہے ۔ کیا آپ یہ توقع رکھیں گے کہ اس کی صحت صحیح رہے گی ؟ ہر گز نہیں ۔ ہمارے قوم کے لوگ بہت over eating کرتے ہیں ۔ بور ہو رہے ہیں چلو کھا لیتے ہیں ۔ کئیں ملنا ہے تو چلو کھانے کی کسی چگہ پر جہاں طبیعت سے مہمان کی ضیافت پر اپنے پیٹ کی خوب ضیافت کی جا رہی ہوتی ہے ۔ یہ رویہ درست نہیں ۔ ہمارا جسم اتنا عمیق ہے جس نفاست سے یہ بنایا گیا ہے اسی طرح کی نفاست اسے درکار ہے ۔
الغرض ، صحت کو بہتر کرنے کے لیے موٹاپے سے دور رہنا اشد ضروری ہے ۔ لہذا جو لوگ موٹا پے سے دو چار ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنا وزن کم کرنے پر کام کریں ۔ وزن کم کرنا پہاڑ عبور کرنے کی مانند معلوم ہوتا ہے ۔ کیونکہ اتنے سالوں میں جو عادتیں دیگر لوازمات سے خراب کر لی گئی ہیں انھیں چھوڑنا اور جسم پر لگی چربی کو کم کرنا محنت مانگتی ہے ۔ مگر قارئیں آپ کو ایک بات بتاتا چلوں ، یہ اتنا بھی مشکل نہیں ہے ۔ ایک بار آپ عزمِ مسمم کر لیں پھر دیکھیں یہ منزل کس قدر آسان معلوم ہوگی ۔ راقم آپ کے سامنے تین اہم اصول پیش کرے گا ۔ آپ صرف اسی کو دیھان میں رکھیں تو کافی وزن آپ کم کر سکتے ہیں اور اپنی صحت کو بھی ایک اعلیٰ درجہ پر پہنچا سکتے ہیں ۔ وہ تین اصول ملاحظہ فرمائیں :
سفید کھانا چھوڑ دیں :
پہلا اصول وہ اشیا جو پروسیسڈ فودز میں شامل ہوتی ہیں ان تمام اشیا کو اپنی ڈائٹ سے نکال دیں ۔ سفید چینی ، سفید چاول اور سفید آٹا یعنی میدہ ۔ یہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑی ہولناکیوں میں سے ہے۔ اس کے برعکس براؤن شوگر ، براؤن رائس اور چکی کا آٹا لیا جا سکتا ہے ۔ مگر ان کی بھی مقدار مناسب ہونی چاہیے ۔ کیونکہ ان چیزوں میں کاربز زیادہ ہوا کرتے ہیں ۔
کھانا دیکھ کر کھائیں :
دوسرا اصول کھانے دیکھ کر کھائیں ۔ اس سے کیا مراد ہے ؟ یعنی کھانے کو پہلے دیکھنا ہے پھر کھانا ہے ؟ نہیں ! بلکہ اپنے کھانے پر نظر رکھیں کہ آپ کتنا کھا رہے ہیں۔ کئیں ضرورت سے زیادہ تو نہیں کھا رہے بے جا تو نہیں کھا رہے ۔ ہمارے استاد ایک اصول بتایا کرتے تھے کہ "سو کم اور کھاؤ کم بہت ساری بیماروں سے بچے رہو گے ” یہاں کھانا کم سے مراد یہ ہے کہ پیٹ بھر کر نہ کھایا جائے بلکہ جب بھی کھائیں تو تھوڑی جگہ پیٹ میں رہنی چاہیے ۔ یہ سب سے اہم اصول ہے ۔
ورزش کریں :
ہم دن بھر میں اتنا مصروف ہیں کہ ورزش کرنا تو دور کی بات اپنو ں سے ملنا تک ہم نے چھوڑ دیا ۔ دن بھر میں ایک گھنٹہ بھی ہم اپنی صحت کے لیے نہیں نکال پا رہے ہیں ۔ سوچیں یہی صحت ہے جس سے آپ کام کاج کرنے کے قابل بنے ہوئے ہیں اور اسی کا دیہان نہیں رکھ رہے ۔ بہر حال کچھ وقت ورزش کے لیے نکا لیں چاہے تو چہل قدمی ہی کرلیں ۔ مگر یہ ضروری ہے کم از کم ایک گھنٹہ ورزش لازمی ہے ۔ اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ۔
صحت ہزار نعمت ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی ایک بے بہرا نعمت ہے اس کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے لہذا اس کا خوب خیال رکھیں اور اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں ۔