پاکستان بطور اسلامی ملک مشہور اور تاریخی مساجد کی سرزمین ہے۔ یہاں خوبصورت مساجد پائی جاتی ہیں جوکہ نہ صرف ملک کا ثقافتی اثاثہ ہیں بلکہ انکی تاریخی حیثیت ملکی و غیرملکی سیاحت کے فروغ کا سبب ہے۔ اگر ان مساجد کی طرف دوسرے ممالک کی توجہ مبذول کرائی جائے تو لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے ملکی معیشت مضبوط ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں ایسی کئی مساجد ہیں جو تاریخ میں خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ ان میں سے کم از کم چند مشہور مساجد کے بارے میں جاننا ہر پاکستانی کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔
جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی اور خوبصورت مسجد ہونے کے اعزاز کی حامل فیصل مسجد پاکستان کے شہر اسلام آباد میں واقع ہے جوکہ دنیا کی چوتھی بڑی مسجد ہے۔ فیصل مسجد پاکستان کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک ہے جوکہ اپنے ڈیزائن اور فن تعمیر کی بدولت سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس مسجد کو ترکی کے فن تعمیر کا شاہکار مانا جاتا ہے۔ فیصل مسجد کا نام سعودی عرب کے شہنشاہ فیصل بن عبدالعزیز کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اس مسجد کی تعمیر کے لیے 17 ممالک سے 43 ڈیزائن منگوائے گئے اور پھر ان میں سے ترکی کے آرکیٹیکٹ ویدت دلوکے کا ڈیزائن چنا گیا اور اسی پر مسجد کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔
مسجد کے احاطہ کی بات کی جائے تو یہ مسجد وسیع احاطہ پر قائم کی گئی ہے۔مسجد کی تعمیر ماربل سے کی گئی ہے جوکہ جدید فن تعمیر اور روایتی فن تعمیر کا ایک حسین امتزاج معلوم ہوتی ہے۔ باقی تمام مساجد سے اس لیے بھی مختلف ہے کہ اس مسجد میں گنبد تعمیر نہیں کیا گیا۔ جبکی اندورونی حصہ میں ترکش ڈیزائن کا فانوس بہت دلکش نظر آتا ہے۔ مسجد کے اندر ایک ہی وقت میں ایک لاکھ افراد نماز ادا کرسکتے ہیں جبکہ باہر صحن میں بھی ایک لاکھ لوگ سماسکتے ہیں۔ عیدین اور تہواروں پر مسجد لوگوں سے بھر جاتی ہے تو بہت دلفریب سماں بندھ جاتا ہے۔ نمازوں کے اوقات میں جب لوگ خدا بزرگ و برتر کے سامنے سربسجود ہوتے ہیں تو یہ منظر بہت پرنور اور دلفریب لگتا ہے۔
فیصل مسجد کی طرح ہی بادشاہی مسجد بھی پاکستان کی مشہور ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ بادشاہی مسجد پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ہے جوکہ مغلیہ سلطنت اور مغل فن تعمیر کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔یہ پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے اور اس کے صحن میں قدم رکھنے والا اس کے حسن کے سحر میں گرفتار ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔مسجد شاہی قلعہ لاہور کے ساتھ واقع ہے اور مزار اقبال بھی اسی جگہ واقع ہے۔ مسجد اور قلعہ کے درمیان عالمگیری دروازہ موجود ہے جو ان کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔
مغلیہ فن تعمیر سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ مسجد ایک انمول تخفہ ہے جواس دور کے اعلی فن تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے۔ اور دور حاضر میں یہ مسجد سیاحوں میں مقبول ترین ہے۔ مسجد کے چار بڑے ہال ہیں جہاں بیک وقت لاکھوں افراد سماسکتے ہیں۔ اسی طرح چار اضافی مینار بھی مسجد کی خوبصورتی میں چارچاند لگاتے ہیں۔ مسجد کی خوبصورتی کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسے پتھروں اور ماربل سے انتہائی ماہرانہ انداز میں مزین کیا گیا ہے اور اضافی نقش و نگار سے اسکو مزید نکھارا گیا ہے۔
لوگوں کی آمدورفت سارا سال تواتر سے لگی رہتی ہے کیونکہ مزار اقبال، برطانوی دور کا روشنائی گیٹ، سرسکندر حیات خان کا مزار اور میوزیم بھی مسجد کی حدود کے اندر واقع ہیں جو دیکھنے والوں کے لیے حیرت کا باعث ہیں۔
لاہور شہر میں ہی پاکستان کی ایک اور مشہور اور بڑی مسجد واقع ہے جسے گرینڈ جامع مسجد کا نام دیا گیا ہے۔یہ بحریہ ٹاون میں واقع ہے اور اس مسجد میں بھی ایک لاکھ سے زائد نمازیوں کے لیے جگہ بنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مسجد کا فن تعمیر بھی دیکھنے کے قابل ہے۔40 فٹ اونچا گنبد اور اس کے ساتھ ساتھ 20 چھوٹے گنبد مسجد کے حسن کو دوگنا کر دیتے ہیں۔ اس مسجد میں بھی اضافی چار مینار تعمیر کیے گئے ہیں جن کی بلندی 165 فٹ ہے۔ مسجد کے اندرونی حصہ کو ترکش قالینوں ، عربی اور ترکش ڈیزائنز سے مزین کیا گیا ہے۔
اسی طرح پاکستان کی ایک اور خوبصورت ترین مسجد شاہجہاں مسجد ہے جوکہ صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے اور دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیتی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر مغل بادشاہ شاہجہاں نے 1640ء میں کرائی تھی جو اس کی طرف سے سندھ کے لوگوں کے لیے بطور تخفہ بنائی گئی تھی۔ یہ مسجد سیاحوں کے لیے مغلیہ فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور اپنے منفرد انداز کی بدولت مقبول ترین مساجد میں شمار ہوتی ہے۔ مسجد سندھ کے ثقافتی انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے نیلے اور سفید رنگ کا امتزاج پیش کرتی ہے جوکہ بہت دلکش معلوم ہوتی ہے۔ 33 محرابوں اور 93 گنبدوں پر مشتمل یہ مسجد انفرادی حصوصیات کی حامل ہے ۔ اس کے ایک حصہ میں دی جانے والی آواز مسجد کے دوسرے حصے میں باآسانی سنی جاسکتی ہے۔
اسی طرز تعمیر پر مبنی ایک اور مسجد جوپاکستان کی مشہور مساجدمیں شمار ہوتی ہے ، پشاور میں واقع مسجد محبت خان ہے۔ جوکہ مغلیہ طرز تعمیر کی ایک نشانی ہے۔ مسجد کا نام بھی مغل عہد کے گورنر محبت خان کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ مغل بادشاہ شاہجہاں اور ان کے بیٹے اورنگزیب عالمگیر کے دورحکومت میں پشاور کے گورنرتھے۔یہ مسجد 1630ء میں تعمیر کی گئی تھی جس میں تقریبا 14 ہزار افراد بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں۔مسجد کے تین گنبد اور پانچ داخلی دروازے ہیں اور ساتھ چھوٹے چھوٹے مینار بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ مسجد کو انتہائی خوبصورت نقش و نگار سے مزین کیا گیا ہے جوکہ دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ مسجد کا احاطہ وسیع ہے اور اطراف میں کمرے بھی تعمیر کیے گئے ہیں ۔ساتھ ہی پانی کا تالاب بھی بنایا گیا ہے جوکہ مسجد کی خوبصورتی مزید بڑھادیتاہے۔
یہ تمام مساجد پاکستان کی سب سے مشہور اور مقبول ترین مساجد ہیں جہاں سیاحوں کا مجمع رہتا ہے۔ لوگ دور دور سے ان مساجد کو دیکھنے آتے ہیں ۔اور ان کے فن تعمیر اور تاریخی پس منظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ مساجد ملکی ثقافت و روایات کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں اورملکی و غیرملکی سیاحوں کے لیے ایک منفرد اور پرکشش سیاحتی مقام ہیں۔