کامیابی کیا ہے ؟

دنیا  میں ہر شخص یہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ کامیاب  ہو جائے۔ وہ مالا مال  ہو جائے ۔ اس کے پاس دولت کی کوئی کمی نہ ہو۔ آپ لوگوں سے انٹرویو کیجیے ،معلوم ہو گا کہ لوگوں کے نزدیک کامیابی اصل شے ہے ۔ جو اگر حاصل کر لی جائے ، تو آپ خوش ہیں ۔ اکثر لوگوں کا کامیابی کے حوالے سے یہ نظریہ ہے کہ آپ کے پاس دولت ہو ، مال ہو ،وہ والی گاڑی ہو اور یہ والا گھر ہو وغیرہ  وغیرہ ۔یہ کامیابی کے حوالے سے ایک ناقص سوچ ہے۔ لوگوں کے ذہن میں یہ ایک معیار بن چکا ہے ۔ایک آدمی کا کردار، حلیہ اور رویہ جیسا بھی ہو ۔اگر وہ دولت مند ہے، تو وہ لوگوں کی نظر میں کامیاب شخص ہے ۔اس کے بر عکس حال اس کا یہ ہو کہ اس کے گھر والے اس سے خوش نہ ہوں ۔اس کا رویہ اپنی فیملی کے ساتھ مثبت نہ ہو ۔اسے ذہنی سکون جیسی نعمت حاصل نہ ہو   ۔وہ ساری رات جاگتا ہو ۔

اگر دولت کامیابی نہیں ،تو پھر کامیابی کیا ہے؟ کامیابی سکون ہے ،خوشی ہے ،مقصد کو حاصل کر لینا ہے ۔آپ کے پاس دولت ہی دولت ہے ۔لیکن جب آپ گھر جاتے ہیں ، تو سب آپ سے ناراض ہیں ۔ آپ ان سے خوش نہیں ہیں ۔ آپ کے بچے ، بیوی ،ماں اور باپ آپ سے  راضی نہیں ہیں ۔تو ایسی دولت کا کیا فائدہ؟ کیا آپ ان لوگوں کو خرید سکتے ہیں ؟کیا  انہیں مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ ناراض نہ ہو ں ؟۔ایسا ممکن ہی نہیں ہے ۔کامیابی اس میں ہے کہ آپ  کی فیملی رشتہ دار ، احباب  تمام وہ لوگ جن سے آپ قلبی تعلق رکھتے ہیں ، وہ آپ سے مطمئن ہوں ،آپ سے خوش ہوں ۔

اس سے بڑھ کر یہ سوال پیدا ہونا کیا میرا خد ا مجھ سے راضی ہے ؟کیا مجھ سے ناراض تو نہیں ؟ میں خدا کے حکم پر کتنا عمل کر رہا ہوں؟ ۔یعنی اللہ کو  راضی کر نے کی کوشش بھی کامیابی ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اللہ نے مجھے دولت دی ہے ۔اس کا مطلب وہ مجھ سے راضی ہے۔ ضروری نہیں ،کیا  معلوم یہ دولت آپ کے لیے آزمائیش ہو ۔ یہ دولت آپ کے لیے عذاب کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔ اگر اس کا صحیح استعمال نہ کیا جائے ،جیسا کہ ہمیں رب کریم نے بتایا  ہے ۔مختصر  یہ کہ اگر آپ اللہ کو راضی کریں گے، تو  خدا کو راضی کر نے کے لیے حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال کرنا ہو گا ۔جس سے خود با خود  سارے معاملات صحیح ہو جائیں گے ۔اور جب سب آپ سے مطمئن ہوں گے ، تو  آپ  سُکھیرہیں گے ۔

یہ اقدار ،یہ خوشی خریدی نہیں جا سکتیں ۔یہ صرف حاصل کی جا سکتی ہیں ۔آپ کے پاس آرام دے بستر ہے ۔کھانے میں اچھی سے اچھی چیزیں ہیں۔ سواری کے لیے بہترین گاڑی ہے لیکن آپ کو ان چیزوں سے تسکین حاصل نہیں ہے ۔ حالانکہ آپ نے وہ تمام چیزیں اپنی آسانی کے لیے خریدی ہیں تا کہ آپ سکون سے رہ سکیں ۔لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس سے بھی سکون حاصل نہیں ہے  ۔بے چینی سی کیفیت ہے ۔یہ بے چینی کیوں ہوتی ہے ؟۔اس لیے جب انسان دولت حاصل کرتا ہے ۔اور اسے معیار قرار دیتا ہے ،تو  پھر وہ اس کے  ‏ذائع  ہونے سے  خوف زدہ ہو تا ہے   ۔ دن رات اپنے مال کے اطراف پہرا  دیتا ہے کہ کہیں یہ سب کچھ اس سے چھن نہ جائے ۔جس کا مقصد دولت کا حصول نہ ہو ۔ اور پھر بھی اس کے پاس دولت آ جائے ، تو یہ اس کے دل میں جگہ نہیں کرتی ۔اس کی نظر صرف اپنے مقصد کی طرف رہتی ہے ۔ کسی مسلمان کے لیے "اللہ کی رضا ” سے بڑا مقصد اور کیا ہو سکتا ہے۔ ہم اس کے لیے صرف کوشش کر سکتے ہیں ،تو کیوں نہ کوشش کو اپنا مقصود بنا لیں ۔ جب آپ روز کوشش کریں گے تو آپ مایوس نہیں ہوں گے کیونکہ آپ کا  مقصد صرف بہترین کوشش کرنا ہے ۔یہی کوشش آپ کو آپ کے  دوسرے مقصد کی طرف لے جاتا ہے ۔ناکام وہ شخص ہے جس کا کوئی مقصد نہیں۔  کامیابی کے لیے مقصد کا تعین ضروری ہے ۔ مقصد صرف ایک نہیں ہوتا ،کہیں ہو سکتے ہیں ۔شرط یہ ہے کہ مقصد بالکل واضح ہو، قابل عمل ہو ۔مقصد ایسا ہو کہ جس سے انسانیت کو فائدہ ہو ۔

اگر ہم غور کریں اور کتابوں کو کھنگالیں  تو کامیابی کے بہت سے طریقے ہیں ۔ہر کسی کے ماحول کی نسبت سے الگ الگ طریقے ہیں ۔یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ صرف ان طریقوں کو عمل میں لا کر کامیابی  حاصل نہیں کی جا سکتی ۔اس کے لیے  دعا کرنا بھی اہم ہے ۔اللہ تعالی ہر شے پر قادر ہے۔ لہذا  اسباب اختیار کرنے کے ساتھ ہی دعا بھی کرنا ضروری ہے۔     الغرض    جیسا کہ میں واضح کر چکا ہوں کہ کامیابی کے حصول کے کئی طریقے ہیں لیکن چند بنیادیں ہیں جن پر اگر توجہ دی جائے ، تو یہ نفع دے سکتی ہیں  ۔وہ چند بنیادیں یہ ہیں :

1۔خود شناسی         

2۔سوچ

3۔وژن

4  ۔گول

5۔پلاننگ

6۔عمل

7۔خود اعتمادی

8۔مستقل مزاجی

9۔ رویہ

10۔ٹیلنٹ

11۔ عمل کے دوران خوف اور التوا پسندی پر قابو

ان پر تفصیل سے بات کرنے کا موقع نہیں ۔بہرحال  یہ کامیابی کے چند ستون ہیں جنہیں اگر فرد اہمیت دے تو جتنی چاہے اونچی عمارت بنا سکتا ہے۔ یعنی یہ بنیاد ہے اور کامیابی عمارت ،جتنی بڑی کامیابی چاہے حاصل کر سکتا ہے ۔کچھ فلسفیوں نے اس طرح بیان کیا ہے کہ کامیابی کے دو عوامل ہیں : 1) مقصد کا تعین                   2) اس کے لیے مؤثر  پلاننگ

اگر ہم صرف ان امور پر توجہ دیں ، تو کامیابی کیوں کر حاصل نہ ہو ۔سب کی یہی خواہش رہی ہے ۔ کچھ اسی خواہش کے ساتھ دنیا سے چلے گئے   اور کچھ نے اس نہ ممکن کو ممکن کر دکھایا ۔اس لیے عمل بہت  ضروری ہے ۔ معلومات کا حصول اپنی جگہ درست ہے لیکن اس پر عمل نہ کرنا گویا اس کا حق نہ ادا کرنے کے مترادف ہے ۔اب بھی وقت ہے کامیابی دور نہیں ،آپ کے اندر وہ تمام صلاحیت موجود ہیں جو آپ کو کامیابی دلا سکتی ہیں ۔بس اپنے مقصد کا تعین کریں ،اپنے بستر کو چھوڑیں اور کام شروع کریں ۔کیونکہ:

شعورؔ صرف ارادے سے کچھ نہیں ہوتا

عمل ہے شرط ارادے سبھی کے ہوتے ہیں

Leave a Comment