پاکستانی فلم انڈسٹری کئی سالوں سے شائقین کی توجہ حاصل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ ہر سال کئی فلمیں ریلیز کی جاتی ہیں جن میں سے چند شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں اور باقی ناکامی کا منہ دیکھتی رہتی ہیں۔
سال 2023 بھی فلم انڈسٹری کے لیے کوئی خاص سال ثابت نہیں ہوا۔ اس سال میں ایک دو فلموں کے علاوہ کوئی بڑی فلم سینما گھر کی زینت نہیں بنی۔ گزشتہ سال "دی لیجنڈ آف مولا جٹ” کو شائقین کی جانب سے بے حد تحسین و تعریف ملی اور لوگوں نے فلم کی کہانی، اداکاروں کی اداکاری اور پروڈکشن کے کام کے خوب سراہا اور داد دی۔ اس فلم نے باکس آفس پر تقریبا 400 کروڑ کا بزنس کیا اور پاکستان کی اس سال کی سب سے زیادہ کمائی والی فلم بن گئی۔ اس فلم کے لیے یہ کہنا لازم ہے کہ یہ ایک غیرمعمولی کارکردگی کی حامل فلم ہے اور اس کا باقی فلموں سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ اس فلم کو جتنی بڑی کامیابی ملی ، 2023 میں ریلیز ہونے والی کسی ایک بھی فلم کو اس حد تک مدح سرائی اور پزیرائی نہیں مل سکی۔
سال کے اختتام پر جب فلمی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس صنعت کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں ابھی بھی کافی وقت لگے گا۔ دیگر برسوں کی طرح اس سال بھی پاکستانی باکس آفس پر کئی فلمیں ریلیز کی گئیں مگر اس سے سینما کا حال نہیں بدلا۔
سال کے شروعاتی تین ماہ میں سینما گھر سنسان رہے اور کوئی نئی فلم سینما گھروں کی زینت نہ بن سکی۔ خصوصا اردو زبان میں کوئی فلم نہیں بنائی گئی جوکہ فلم انڈسٹری کے زوال کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔ اس کے بعد اپریل میں ، عیدالفطر کے موقع پر لوگوں نے سینما گھروں کا رخ کیا مگر فلمی پروڈکشن کی جانب سے ایک بڑی غلطی یہ کہ اس موقع پر سینما گھروں میں بیک وقت چار فلمیں ریلیز کردی گئیں۔ ان فلموں میں بڑے بڑے ہدایت کاروں کی فلمیں شامل تھیں جوکہ بڑے ناموں، اور اہم کاسٹ کے باوجود کوئی خاص کامیابی نہ سمیٹ سکیں۔ منی بیک گارنٹی،ہوئے تم اجنبی ، دادل اور دوڑ عیدلافطر کے موقع پر ریلیز ہوئیں جن میں سے تین فلموں کو ناکامی کا سامنا ہوا۔ البتہ فیصل قریشی کی فلم "منی بیک گارنٹی” کامیاب رہی۔ حالانکہ اس فلم نے بھی کوئی بڑی کمائی نہیں کی مگر باقی فلموں کی بہ نسبت یہ فلم کامیاب رہی۔
” ہوئے تم اجنبی "کو ایک بھیانک تجربہ کہہ کر پکارا گیا۔ ہدایت کاروں اور پروڈکشن کی جانب سے غیرذمہ دارانہ کام اور لاپرواہی کی وجہ سے ایک بہت بڑی فلمی کہانی ناکامی سے دوچار ہوئی۔ اس فلم کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس میں سقوط ڈھاکہ کو پس منظر میں ڈال کر ایکشن رومینٹک فلم بنانے کا تجربہ کیا گیا جوکہ بہت بڑی ناکامی کا شکار ہوگیا۔ اس فلم کی ناکامی کی پوری ذمہ داری ناتجربہ کار ہدایت کار، غیرمعیاری پروڈکشن اور بے ربط کہانی کے سر ہے۔
اسکے علاوہ دادل اور دوڑ بھی انہیں مجموعی وجوہات کی بناء پر اپنی توقعات کے بالکل برعکس رہیں۔ اور کوئی خاص کامیابی نہیں حاصل کرپائیں۔
اسی طرح اپریل اور مئی میں کوئی اردو فلم ریلیز نہیں کی گئی۔ جون میں ایک اردو فلم "ککڑی” ریلیز کی گئی جوکہ مایوس کن تجربہ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد عیدالاضحی کے موقع پر دوبارہ وہی غلطی دہرائی گئی اور ایک ساتھ چھ فلمیں ریلیز کردی گئیں۔ گویا پچھلے ناکام تجربہ سے کچھ بھی نہ سیکھا گیا۔ اس موقع پر صرف ایک فلم کو کامیابی ملی جوکہ ندیم بیگ، مرینہ خان اور نبیل قریشی کی مشترکہ کاوش کانتیجہ تھی۔ فلم تیری میری کہانیاں عیدالاضح کی سب سے زیادہ کامیاب فلم رہی۔جبکہ باقی تمام فلموں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اس کے بعد ، بقیہ مہینوں میں مزید بارہ فلمیں سینما گھروں میں لائی گئیں جن میں چند اہم فلموں میں جون، سرکٹاانسان، تیرہ، ان فلیمز ، کمبیٹیواو، ڈھائی چال ، گنجل اور چکڑ شامل ہیں۔ ان تمام فلموں کو کوئی خاص بڑی کامیابی نہیں ملی مگر پھر بھی یہ ناکامی سے بچ گئیں۔ فلم "ان فلیمز” کو مختلف بین الاقوامی میلوں میں کافی توجہ ملی جوکہ کافی اہم بات ہے۔ فرانس اور سعودی عرب کے میلوں میں ملی توجہ کی وجہ سے ہی یہ فلم کامیاب رہی۔
الغرض 2023 میں 24 فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے چند ہی کامیاب رہیں۔ باقی تمام فلمیں شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہیں۔ اس کی ایک سب سے بڑی وجہ ہدایت کاروں کی جانب سے بیک وقت کئی فلمیں سینما گھروں میں لگا دینا ہے جس کی وجہ سے لوگ کسی ایک فلم کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور باقی تمام فلمیں منہ دیکھتی رہ جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ فلموں کی کہانی میں غیرضروری سین شامل کرنا، بے ربط کٹھ جوڑ کی کوششیں اور لاپرواہ پروڈکشن فلموں کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اسی طرح فلم ڈسٹری بیوٹر اور ایٹریم سینما کے مالک ندیم مانڈوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سینما انڈسٹری ابھی تک بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے فیصلہ سے ابھر نہیں پائی۔انڈسٹری کو نقصان کم فلموں کی پروڈکش سے ہورہا ہے۔ تب سے ہی لوگوں کا سینما کی طرف آنا کم ہوگیا ہے۔
معروف ہدایت کار ندیم بیگ کے نزدیک بھی فلموں کی ناکامی کی بڑی وجہ سینما کی موجودہ حالت ہے۔ ان کے مطابق پاکستانی سینما کو دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے لیے ہر طرح کی فلمیں، خصوصا کمرشل فلمیں مسلسل بنانی ہوں گی تبھی لوگ دوبارہ سینما گھروں کی طرف لوٹیں گے۔ سال 2024 کے لیے ابھی تک صرف چند ایک فلموں کا ہی اعلان کیا گیا ہے جن میں سب سے اہم فلم "ٹیکسالی گیٹ” ہے۔ شائقین پرامید ہیں کہ آنے والی نئی فلمیں شاندار کارکردگی دکھائیں گی۔