شوبز کے ستارے آئے دن اپنی ذاتی ذندگی یا انڈسٹری کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔ ایسے ہی چند ستارے ناظرین کے درمیان گردش کر رہے ہیں ان ناموں میں سے ایک اہم نام عمران اشرف کا ہے جوکہ معروف اداکار ہیں۔اور رقص بسمل سمیت کئی بڑے ڈراموں میں مرکزی کردار نبھا چکے ہیں۔ حال ہی میں عمران اشرف کی سابقہ بیوی کرن اشفاق نے دوسری شادی رچائی تو دونوں سرخیوں میں آگئے۔ لوگوں نے جہاں کرن کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں عمران کے بارے میں ملی جلی آراء سامنے آئیں۔ صارفین کی جانب سے تنقید پر کرن اشفاق نے انکشاف کیا کہ عمران اشرف کے ساتھ ان کی طلاق اکتوبر میں نہیں بلکہ زبانی طور پر بہت پہلے ہوچکی تھی ، جس کا صدمہ انہیں بہت عرصہ رہا اور دماغی دورے پڑنے لگے۔ ایک پوڈکاسٹ کے دوران پہلی بار ان کا موقف عوام کے سامنے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ” ہمارے معاشرے میں طلاق صرف لڑکی کی ہوتی ہے، لوگ اس لڑکی اور اس کی فیملی سے ہی پوچھتے ہیں، لڑکے سے کوئی نہیں پوچھتا کہ تم نے طلاق کیوں دی، میری طلاق کے بعد بھی یہی سب کچھ ہوا۔لوگوں نے میرے والد اور بھائیوں سے پوچھا ،باتیں بنائیں، سوشل میڈیا پر تبصرے ہوئے، صارفین نے مجھے تنقید کا نشانہ بنایا لیکن اس شخص سے کسی نے نہیں پوچھا۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ” عمران اشرف کے ساتھ دوران نکاح مجھے بے حد مسائل کا سامنا کرنا پڑا ، میری خراب اذدواجی ذندگی کی وجہ سے میرے والدین پانچ سال تک سکون کی نیند نہیں سوسکے تھے، میرے لیے پریشان رہتے تھے جبکہ میری والدہ نے مجھے کہہ دیا تھا کہ کرن برداشت کرو ، کچھ بھی ہوجائے اپنا گھر بسانا ہے۔”
اسکے علاوہ کرن اشفاق نے ایسی کئی باتیں کیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عمران کے ساتھ رشتہ ازدواج میں پرسکون نہیں تھیں اور یہی ان کی طلاق کی وجہ بھی بنی۔ یاد رہے کہ عمران اور کرن کی شادی 2018 میں ہوئی تھی اور انہوں نے رواں سال علیحدگی اختیار کر لی۔ ان دونوں کا ایک بیٹا بھی ہے۔ کرن کا کہنا تھا کہ عمران اپنے بیٹے کے متعلق بہت سپورٹ کرتے ہیں۔
اسی طرح، حال ہی میں پاکستانی مشہور اداکارہ اشنا شاہ نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی جس پر اداکارہ کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اشنا شاہ سوشل میڈیا پر آئے دن پوسٹس کرتی رہتی ہیں اور فلسطین کے بے گناہوں کے خون بہانے پر اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرتی نظر آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس کی مدد سے پاکستانی عوام میں شعور پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں کہ بے گناہوں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے اور ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہی ہمارا فرض ہے۔ اسرائیل کی منافقت اور جہالت کو پوری دنیا میں بے نقاب کرنے کا سب سے بہتر طریقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی ہیں۔ چند دن قبل اداکارہ نے فلسطین کے حق میں پوسٹ شئیر کی جس میں انہوں نے ایک فلسطینی خاتون کے متعلق لکھا تھا۔ جس پر ایک زوہیب نامی صارف نے ان پر تنقید کی اورلکھا۔”آپ پاکستان کے لیے کچھ کیوں نہیں بول رہیں، پاکستان میں بھی فلسطین جیسا ہی ظلم ہورہا ہے۔اسرائیل کے بارے میں سوچنے سے پہلے پاکستان کا سوچو ، یہاں بھی گزشتہ 6 ماہ سے لڑکیاں قید میں ہیں۔ “
اس ٹوئٹ پر اداکارہ کا غصہ پھوٹ پڑا۔اور انہوں نے شدید غصے سے جواب دیتے ہوئے لکھا ۔” بھائیو اور بہنو مجھے معاف کر دو اور یہاں سے دفع ہوجاو۔”
سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کی بھرپور حمایت کی اور زوہیب کو کھری کھوٹی سنائیں۔ انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ کس طرح فلسطین اور پاکستان کا موازنہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں امن ہے جبکہ فلسطین میں ہر روز بمباری ہوتی ہے۔یوں بغیر کسی وجہ کے اپنے ملک کو بدنام کرنا قطعی درست نہیں۔ صارفین کی جانب سے اداکارہ کو خوب سراہا گیا اور مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
شوبز کی دنیا کے ایک اور اہم نام محب مرزا نے انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر شئر کرتے ہوئے شکر گزاری کے جذبات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کی مشہور ڈرامہ سیریز ‘رضیہ’ میں بہترین اداکاری پر ایوارڈ اپنے نام کر لیا۔ اسی لیے انہوں نے اپنی پوسٹ میں ججز اور جیوری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس سیریز مین سلیم نامی لڑکے کا کردار نبھایا تھا جو معاشرے کے مختلف طبقوں کے لیے تعلیم کے حصول میں رکاوٹوں پر آگاہی پیدا کرتا ہے۔ ایوارڈ ملنے پر محب مرزا نے بے حد خوشی کا اظہار کیا۔
مزید برآں لاہور میں جاری تین روزہ برائڈل فیشن ویک بھی اختتام پذیر ہوچکا ہے جو کہ تمام تر رعنائیوں کے ساتھ ناظرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ اس شو میں کئی مشہور اور خوبصورت ماڈلز ریمپ پر جلوہ گر ہوئیں۔نت نئے ڈیزائن، رنگ برنگے لباس اورماڈلز کی خوبصورتی نے اس فیشن شو کو مزید نکھار دیا۔ اس فیشن شو میں اشنا شاہ، عائشہ عمر، سارہ خان سمیت کئی معروف اور جانی مانی ہستیوں نے شرکت کی اور ریمپ پر اپنے حسن کے جوہر دکھائے ، اس کے ساتھ ساتھ میل ماڈلز کے ملبوسات بھی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اس فیشن شو میں فلک شبیر سمیت کئی بڑے گلوکاروں نے آواز کے جادو چلائے اور لوگوں سے داد حاصل کی۔ ڈیزائنرز اس کامیابی کے بعد خاصے خوش نظر آئے ، ان کا کہنا تھا کہ ایسے کئی ایونٹس ملک میں ہونے چاہئیں تاکہ نئے آنے والوں کو اپنے کام کے لیے پذیرائی ملتی رہے۔