ترکی کے شہر استنبول کو خوبصورت مساجد کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں دنیا کی حسین ترین مساجد واقع ہیں ۔ ۲۰۰۷ء میں ان مساجد کی تعداد 2944 بتائی گئی تھی۔ ان مساجد کے ساتھ استبول کی تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر ترکی کی سب سے مشہور مسجد ” نیلی مسجد” ہے جسے تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ یوں تو اس مسجد کا نام سلطان احمد مسجد (سلطان احمد جامع )ہے مگر ترکی میں یہ نیلی مسجد کے نام سے معروف و مقبول ہے ۔ اس مسجد کی تعمیر کا خواب سلطان احمد اول نے دیکھا جس نے خدا کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے مسجد کی تعمیر کے سلسلہ کا آغاز کرنا چاہا۔ بعد میں سید فکر مہمت آغا نے اس مسجد کی باقاعدہ تعمیر کا کام 1609 ء میں شروع کیا۔ جوکہ 1616ء میں مکمل ہوا۔ یہ معروف معمار میمر سینان کا شاگرد تھا جس نے اس مسجد کو اتنا حسین و جمیل بنایا۔ اور سلطان احمد کے ایک حسین اور عالی شان مسجد بنانے کا خواب پورا کیا۔ اس مسجد کا ہر کونہ تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔ اس مسجد میں کئی ایسی خصوصیات ہیں جو اسکی قدر و منزلت مزید بڑھا دیتی ہیں۔ یہ سلطنت عثمانیہ کی پہلی مسجد ہے جس کے چھ مینار ہیں۔ اس کے ان چھ میناروں پر تنازعہ بھی ہوا اور سلطان نے ناراضگی کا اظہار بھی کیا کیونکہ اس وقت کعبہ کے چھ میناروں کی وجہ سے اس مسجد کو چیلنج سمجھا جانے لگا۔ بعد ازاں سلطان نے کعبہ کے ساتویں مینار کی تعمیر کرائی۔ اور اس تنازعہ کو ختم کیا۔اس مسجد کو اس کے رنگ کی وجہ سے نیلی مسجد کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے اندر تمام ٹائلیں نیلے رنگ کی لگائی گئی ہیں۔20000مختلف ٹیولپ ڈیزائنوں کی شکل میں 50 سے زیادہ ہاتھ سے بنی ایزنک (قدیم نیسیا) سیرامک ٹائلیں نیلی مسجد کی اندرونی دیواروں کی سجاوٹ کے لیے استعمال کی گئی ہیں جس سے مسجد کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔ اور دیکھنے والے محو حیرت ہوجاتے ہیں۔
مسجد کے مرکزی کمرے پر کئی گنبد ہیں جن کے درمیان میں مرکزی گنبد واقع ہے جس کا قطر 33 میٹر اور بلندی 43 میٹر ہے۔ مسجد کے اندر شاندار فانوس لگائے گئے ہیں جو مسجد کی چکاچوند میں اضافہ کرتے ہیں۔ سرخ رنگ کا ریگل کارپٹ تمام مسجد کے اندر بچھایا گیا ہے۔ اور قرآنی آیات کے ساتھ حطاطی کا فن کمال اپنی مثال آپ بنا ہوا ہے۔ یہ مسجد استنبول شہر کے دل میں واقع ہے جس کے دروازے ہر وقت نہ صرف نمازیوں کے لیے کھلے رہتے ہیں بلکہ سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لیے بھی خیرسگالی کی منہ بولتی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ جو کوئی بھی ترکی کی خوبصورتی سےلطف اندوز ہونے اس شہر کا رخ کرتا ہے اس کے لیے یہ مسجد بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ ترکی کی تاریخ اور ان کے فن تعمیر سے آشنا ہونے کے لیے اس مسجد کو دیکھنا انتہائی دلچسپ ہے۔ اس مسجد نے 400 سالوں سے مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ کے طور پر کام کیا ہے اور یہ سلطنت عثمانیہ کی طاقت اور کامیابیوں کا ثبوت ہے۔یہ استنبول کے ثقافتی ورثہ کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے دنیا کی خوبصورت ترین مساجد کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس مسجد میں ایسی خاصیت موجود ہے کہ دور چلنے والوں کو بھی اپنی طرف کھینچ لاتی ہے اور کوئی بھی اس مسجد کو دیکھے بغیر آگے نہیں بڑھ پاتا۔ یہ مسجد اسلامی فن تعمیر کا ایسا شاہکار ہے جس کو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور انسانی آنکھ حسن کا ایسا مجسمہ دیکھ کر عش عش کر اٹھتی ہے۔ مسجد کے ہر مینار پر تین چھجے ہیں اور کچھ سال پہلے تک مؤذن اس مینار پر چڑھ کر پانچوں وقت اذان دیتے تھے اوراہل ایمان کو فلاح کے لیے پکارتے تھے۔ آج کل اس کی جگہ صوتی نظام (اسپیکرز) کااستعمال کیا جاتا ہے جس کی آوازیں قدیم شہر کے ہر گلی کوچے میں گونجتی ہیں۔ نماز مغرب کے وقت یہاں مقامی باشندوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد بارگاہ الٰہی میں سربسجود دیکھی جا سکتی ہے۔ رات کے وقت رنگین برقی قمقمے اس عظیم مسجد کے جاہ و جلال میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس مسجد کی سیر زائرین کو سلطنت عثمانیہ کی شان و شوکت اور میراث کی جھلک بپیش کرتی ہے۔
یہ مسجد حقیقتاً حسن اور جمال کی اعلیٰ مثال ہے اور اسلامی فن تعمیر کا ایک عمدہ نمونہ پیش کرتی ہے۔ اس مسجد کو دیکھ کر لوگوں کو اسلامی تاریخ اور فنون سے واقفیت حاصل ہوتی ہے۔