زمانہ قدیم سے ہی سونا ایک قیمتی دھات کی حیثیت سے اہم رہا ہے۔ اسی وجہ سے سرمایہ کاری اور معیشت کے ساتھ اس کا گہرا تعلق ہے۔ عہد حاضرمیں بھی سونے کی بدلتی قیمتیں ملکی معاش اور ملکی حالات پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ تقریبا تین یا چار سال کے عرصے میں سونے کی قیمتوں میں ایک واضح تناسب سے اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق 2020 سے لے کر 2023 تک، 4 سال کے عرصہ میں سونے کی قیمت میں تقریبا ایک لاکھ پچیس ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا یے۔
پاکستان میں سونے کی خرید و فروخت کی ایک دیرینہ روایت چلتی آرہی ہے۔ جہاں اسے نہ صرف آرائش و زیبائش کی وجہ سے اہمیت حاصل ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے لیے بھی ایک بہترین آپشن ہے۔ پرانے وقتوں میں لوگ اپنی دولت مہنگی دھاتوں کی صورت میں محفوظ رکھتے تھے۔ جوں جوں ترقی ہوتی گئی ، یہ رجحان بھی بدلتا گیا اور لوگوں نے کئی اور ذرائع تلاش کرلیے۔مگر ان سب کے باوجود سونے کی قدروقیمت آج بھی قائم ہے۔اور دلچسب بات یہ ہے کہ قیمتی ہونے کے باوجود دنیا بھر کی سالانہ پیداوار کا 63 فیصد سونا آرائش و زیبائش کے لیے زیورات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔اور ہم پاکستانیوں کی تو سماجی روایات میں بھی سونے کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ ہماری رسوم ورواج میں اس کے لین دین کا بڑا عمل دخل ہے۔ ہمارے ہاں شادیوں سے لے کر اولاد کی پیدائش تک، خوشی کے کسی بھی بڑے موقع پر سونے کے بنے تخائف ، زیورات دینے کا رواج عام ہے۔ شادیوں پر دلہن کو سونے کے زیورات پہنائے جاتے ہیں۔انہی وجوہات کی بنا پر سونے کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ عوام پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے۔ سونے کی قیمتیں عالمی اور مقامی عوامل کی وجہ سے تبدیل ہوتی ہیں اور اس میں اسی تناسب سے اتار چڑھاو بھی آتا رہتا ہے۔ اس کی قیمتوں کا تعین لندن بلین مارکیٹ اورCME جیسے ادارے کرتے ہیں جو سونے کی قیمت اور اس کے معیار طے کرتے ہیں۔ عالمی منڈیوں اور عالمی سرمایہ کارانہ اداروں کی سرگرمیوں کا اثر براہ راست پاکستانی معیشت پر پڑتا ہے ۔اور سونے سمیت باقی دھاتوں کی قیمتیں تیزی سے بدلنے لگتی ہیں۔ پاکستان نے اپنی تاریخ میں معاشی چیلنجز اور افراط زر کا سامنا کیا ہے، جو کہ سونے کی قیمت میں شدت کا باعث بنا ہے۔ دیگر عالمی کرنسیوں کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے اکثر پاکستان میں دھاتیں مہنگے داموں بکتی ہیں۔اور سونے کی قیمت میں روزبروز کا اضافہ بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔
رواں سال سونے کی قیمتیں مسلسل تبدیل ہوتی رہیں۔ جنوری سے لے کر دسمبر تک ایک تولہ سونے کی قیمت میں واضح تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے۔ اور گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوتے ساتھ ہی ملک بھر میں سونے کے دام بڑھ گئے۔اور سونے کے فی تولہ نرخ ہزاروں روپوں کے اضافہ کے ساتھ مہنگے ترین ریٹ پر پہنچ گئے۔عالمی صرافہ میں حال ہی میں اضافہ کے بعد فی اونس سونے کی قیمت 2144 ڈالرز ہوچکی ہے۔جوکہ اب تک کی سب سے ذیادہ قیمت ہے۔ آل پاکستان جیمزاینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق پیر کے روز سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 23 ہزار 600 روپے ہوگئ۔اس کے علاوہ 10 گرام سونے کی قیمت بھی 1 لاکھ 91 ہزار 701 روپے ریکارڈ کی گئی۔ جوکہ آنے والے دنوں میں تبدیل ہوجانے کے امکان ہیں۔