ڈر کے آگے جیت ہے

انسان کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ خوف ہے۔ انسان زندگی میں بڑے بڑے کام کرنا چاہتا ہے لیکن یہ خوف اس کو اس کام سے رورتا ہے۔ بہت سے لوگوں کے سامنے موقع ہوتا  ہے لیکن وہ خوف کے مارے  اس سے فائرہ نہیں اٹھاپاتے آخر کیوں؟ کیوںکہ وہ خوف ہے جو انھیں اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔

زیادہ تر خوف انسان کے فرضی ہیں۔ جس پراگرانسان غور کرے تو اسے ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ لوگ بڑے مقصد کے لئے نکلتے ہیں لیکن ادھہ راستہ بھی نہیں ہوتا کہ لوٹ آتے ہیں۔ اگر ہم کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ ان میں ایک چیز یکساں ہے وہ یہ کہ وہ خوف سے لڑنا جانتے ہیں۔ آگر ہم آپنے خوف کو نہ پہچانیں تو دوسرے لوگ اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وہ ہماری نفسیات سے ہم سے زیادہ واقف ہوتے ہیں۔

خوف کچھ نہیں بس ایک ذہنی کیفیت ہے جو دھمکی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے تکہ آپ سوچیں کہ کہیں یہ کام مجھے نقصان تو نہیں پنہچائےگا۔ ایک نظریے سے خوف ہمارے لئے فائدہ مند بھی ہے لیکن اگر یہ حاوی ہوجائے تو بہت نقصان دے ہے۔ لوگ بڑھاپے کو پہنچ جاتے ہیں لیکن یہ خوف ان کا ساتھ نہیں چھوڑتا۔ انسان کی کامیابی میں رکاوٹ بنے والے خوف:

  • غریب ہوجانے کا خوف
  • بیماری کا خوف
  • موت کا خوف
  • تنقید کا خوف
  • کمزور ہوجانے کا خوف اور بڑھاپے کا خوف
  • محبت کھو جانے کا خوف

تمام لوگوں کے اندریہ خوف موجود ہوتے ہیں لیکن ان میں سے کوئی ایک آپنی حد کو پہنچا ہوتا ہے۔

حق کی بات کہنے سے لوگ گھبراتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو معاشرے کا خوف ہوتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے، وہ کیا سوچتے ہوں گے۔ حالاںکہ لوگ اتنے مصروف ہیں اپنے آپ میں کہ وہ کسی کو نوٹ نہیں کرتے بس انھیں صرف اور صرف آپنی فکر ہوتی ہے۔ چند لوگوں کا خیال ہے کہ امیر لوگ کتنے خوش قسمت ہیں کہ انھیں کوئی ڈر نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ خوف کا تعلق صرف غریب تبقے سے ہے۔ بلکہ امیر کو غریب اور مفلسی کا ڈر ہوتا ہے۔ موت کا خوف بھی خطرناک خوف ہے جو لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ کچھ تو اس پر گفتگو کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ قرآن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: " ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے"(سورۃ العمران)۔ اللہ تعالی نے واضح کردیا کہ ایک نہ ایک دن ہر انسان کو موت آنی ہے تو پھر خوف کس بات کاَ۔ انسان کے یہ تمام خوف دراصل خیالی ہیں جن کو ختم کرنا ممکن ہے۔

آپنے آپ کو بہادر بنائیں، بہادر سے مراد یہ نہیں آپ نڈر اور بے خوف ہوں۔ اگر ایسا ہوتا تو دنیا کا کوئ انسان بھی بہادر نہ ہوتا۔ بہادر کا مطلب یہ ہے کہ آپ آپنے خوف سے لڑیں، اسے قابو کرنے کی کوشش کریں۔ انسان کا  ذہن توانائ گھر کی مانند ہے۔ یہ مستکل انرجی دے رہا ہوتا۔  اگر آپ اسے آپنے خوف میں ہی سرف کردیں گے تو اچھے خیالات آپ کے ذہن میں پیدا ہی نہیں ہوں گے اور آپ ساری زندگی ڈرتے رہیں گے۔ اس لئے آپ اس انرجی کو صحیح سمت میں لگائیں تو پھر یہ کامیابی کا ذریعہ بنے گی۔ اگر کوئ انسان کچھ سیکھنا چاہتا ہے یا کچھ بننا چاہتا ہے تو محزوہ کتابیں پڑھ پڑھ کر ماہر نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے لئے اسے میدان میں اترنا ہوگا۔ اس لئے بہادری کے ساتھ اس خوف کا سامنا کریں، آپ اس کا جتنا سامنا کریں گے وہ اتنا ہی تیزی کے ساتھ ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔

خوف کی سب سے بڑی وجہ کہ انسان آپنے آپ کو پہچانتا نہیں ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میں کسی کام کا نہیں ہوں مجھ میں کوئ صلاحیتیں ہی نہیں ہیں،اس لئے آپنے اندرخود اعتمادی پیدا کیجئے، آپنی صلاحیتوں کو جانیں کہ آپ کیا ہیں۔ آخر! جو انسان اللہ سے ڈرتا ہے اسے دنیا کا کوئی انسان ڈرا نہیں سکتا اور جس انسان کے دل میں خدا کا خوف نہیں ہوتا اسے معمولی سا خوف تباہ کردیتا ہے۔

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

Leave a Comment