اسلام میں مسجد کی بڑی اہمیت ہے ، یہ اللہ کا گھر ہے ، روئے زمین کا یہ سب سے افضل و برتر اور مقدس خطہ ہے ، اس جگہ رات ودن اور صبح و شام اللہ کو یاد کیا جاتا ہے ۔ مسجدیں مسلمانوں کی تربیت کی بہترین جگہ ہے ، یہاں مسلمانوں کو اخوت و بھائی چارگی اور مساوات و برابری کا درس دیا جاتا ہے ، سارے مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں ، ایک صف میں کھڑے ہوتے ہیں اور ایک امام کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں ۔ یہاں مالک و خادم ، مالدار و نادار ، غنی و فقیر کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا ۔
اس کے علاوہ مسجد معاشرے کی اصلاح کا ایک بہترین مرکز ہے ، یہ مسجدیں معاشرے کے افراد کی روحانی تربیت کرتی ہیں، بندوں کو اللہ سے جوڑتی ہیں اور انہیں اللہ کے رنگ میں رنگتی ہیں ۔ اس لئے مسلمانوں کا یہ مستقل عمل رہا ہے کہ وہ جہاں کہیں گئے اور جس خطے اور علاقے میں پہنچے وہاں پر اپنے گھر کی فکر سے پہلے اللہ کے گھر کی تعمیر کی فکر کی اور پہلے اس کی بنیاد ڈالی ۔ سنگین اور خطرناک حالات میں بھی اس فریضہ کو نہیں چھوڑا جبکہ جانوں پر وبال تھا ، مال کی کمی تھی ، فقر وفاقہ کا دور تھا ، پھر بھی ان حالت میں امت ِ مسلمہ نے مسجد کی تعمیر کوکسی حال میں بھی پسِ پشت نہیں ڈالا ۔
مسجد کی اہمیت و فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں :
اب ہم آپ کے سامنے قرآن و حدیث کی روشنی میں مساجد کے فضیلت و اہمیت واضح کر تے ہیں ۔
قرآنی آیات
- مسجوں کو منہدم کرنے والوں کی مذمت :
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا (سورۃ البقرۃ :114)
’’ اور اس سے بڑا ظالم کون جس نے منع کیا اللہ کی مسجدون میں اللہ کا نام لینے سے اور ان کے اجاڑنے کی کوشش کی ۔‘‘
آیت کریمہ جہاں مساجد کی فضیلت کو بیان کر رہی ہے وہاں مساجد کے منہدم کرنے والے اور اس کے تخریب کی کوشش کرنے والے کی شدید مذمت کر رہی ہے اور ایسے شخص کو سب سے بڑا ظالم کہا جا رہا ہے ۔
- ایمان والے ہی مسجدوں کو آباد کرتے ہیں :
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ (سورہ توبہ : 18)
’’ ہاں اللہ کی مسجدوں کو آباد کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لا ئیں اور نماز کی پابندی کریں اور زکوۃ دیں اور بجز اللہ کے کسی سے نہ ڈریں ،
اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مساجد کی تعمیر کرنا کسی کے ایمان کی بڑی شہادت ہے ۔
احادیثِ نبوی ﷺ
- اللہ کی سب سے پسندیدہ جگہیں :مساجد
’’حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’ سب جگاہون میں پسندیدہ جگہ اللہ کے نزدیک مساجد ہیں اور مبغوض ترین جگہیں اللہ کے نزدیک بازار ہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم: 1528)
- مسجد کی تعمیر کا ثواب :
’’حضرت عثمان ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ کی رضا جوئی کے لیے مسجد بناتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں اس کے مثل گھر بنائے گا ۔ ‘‘ (صحیح بخاری )
معاشرے میں مساجد کا کردار :
اسلامی دورِ حکومت میں ہر جگہ مسجدوں کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے ، اسے مسلم سماج کے افراد کی اصلاح و تربیت کے مراکز اور اصلاح باطن و تزکیہ نفوس کے حلقوں کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے ، اس کی زندہ مثال خود مسجد نبوی ہے ۔صحابہ اکرام ؓ یہان آتے رسول اللہ ﷺ کے حلقہ درس میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ، تزکیہ کرتے ، اور روحانی ترقی کے مدارج طے کرتے تھے ۔ یہ مسجد ساری انسانیت کے لیے سر چشمہ نور و ہدایت بنی ۔پوری اسلامی تاریخ پر نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ علم و معارفت اور تہذیب و ثقافت کو پھیلانے اور عام کرنے میں مساجد کا اہم کردا رہا ہے اور جب تک مساجد کو مرکزیت حاصل رہی اسلام کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا اور جب تک مسلمان مساجد سے جڑے رہے ان کا بول بالا اور دبدبہ رہا ہے ۔ مساجد جس طرح علم و معرفت اور تحقیق و بحث کے مراکز رہے ہیں ، اسی طرح یہاں حلم و بردباری ، نرمی و رواداری اور اخوت و بھائی چارگی سکھائی جاتی رہی ہے ۔برابری کا درس دیا جاتا رہا ہے ۔ صبر و تحمل کا درس دیا جاتا رہاہے ۔ وغیرہ
مسلمان جب تک مساجد سے جڑے رہے بھلائی پر رہے ، ہمارے اکابر و اسلاف مساجد کو آباد کرنے پر خاص توجہ دیا کرتےتھے ۔ مسجد میں نما زکے علاوہ دروس اور وعظ و نصیحت کی محفلیں سجی ہوتی تھیں ، منبروں سے چوٹی کے علماء و فضلاء کے بیانا ت کی سدائیں گونجتی تھیں ۔ آج مسجدیں برائے نام رہ گئی ہیں ، مسجدیں مسلمانوں کی زبوں حالی پر نوحہ کناں ہیں ، آج مسلمان ہوٹلون میں ، پارکوں میں ، گلیوں میں ، لہو و لعب کے مقامات پر گھنٹوں گزاردیتا ہے ، ان پر شاق نہیں گزرتا ۔ مگر مسجد میں آدھا گھنٹہ وعظ سننا ، پانچ وقت کی نماز کے لیے مسجد میں آنا گراں گزرتا ہے ۔ یہ مسلمانوں کے زوال کی علامت ہے ۔