دنیا کے مشہور عجائبات

دنیا میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ سال بھر سیاح ایسی جگہوں کی تلاش میں رہتے ہیں جہاں وہ اپنا وقت قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے میں گزار سکیں۔ ہر انسان قدرتی مناظر کی خوبصورتی کو پسند کرتا ہے مگر اللہ نے عقل انسان کو ایسی قوتوں سے نوازا ہے جن سے عجائبات وجود میں آتے ہیں۔ اور عرصہ دراز لوگ ان عجائبات کو دیکھ دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔  دنیا میں کئی ایسی تخلیقات موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کر دیتی ہیں اور لوگ ان عجائبات کے بنانے والوں کے متعلق سوچ میں ڈوب جاتے ہیں۔حال ہی میں   ایسی ہی کئی مشہور جگہوں کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے جن کو دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان میں چند ایک پر ایک نظر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کرائسٹ دی ریڈیمر۔ Christ the redeemer

 دنیا کے مشہور سیاحتی عجایبات میں سے ایک کرائسٹ دی ریڈیمر ہے جو کہ برازیل میں واقع ہے۔ یہ پتھر اور کنکفیٹ سے تعمیر کیا گیا حضرت عیسی علیہ کا مجسمہ ہے جو کہ جسامت میں کافی بڑا اور حیران کن ہے۔  یہ مجسمہ ریوڈی جینرو میں ماونٹ کور کوارڈو کے اوپر بنایا گیا ہے۔  یہ شہر برازیل کا دارلحکومت بھی ہے۔ اسی شہر کے مشہور پہاڑ کی چوٹی پر یہ مجسمہ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس مجسمہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے اوپر سے سارا شہر صاف دکھائی دیتا ہے۔

یوں تو اس مجسمہ کی تعمیر کا کام 1926 ء میں شروع ہوا مگر اس کی تکمیل 1931ء میں ہی ہوئی۔ اس مجسمہ کی جسامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی اونچائی 39 میٹر ہے جبکہ چوڑائی 30 میٹر ہے۔اگر اس کے وزن کی بات کی جائے تو یہ مجسمہ 635 ٹن وزنی ہے۔  خاص بات یہ ہے کہ یہ اب تک کا سب سے بڑا آرٹ ڈیکو مجسمہ قرار دیا گیا ہے۔  اس کے ہجم کی وجہ سے اس پر اکثر آسمانی بجلی کا اثر زیادہ ہوتا ہے اور طوفانوں کے اثر کی وجہ سے بھی اس مجسمہ کو نقصان ہوا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود یہ مجسمہ حیران کن مقامات میں شامل ہے اور اس کی وجہ سے ریوڈی جینرو بھی مشہور سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔

روم (اٹلی) میں واقع دنیا کا سب سے قدیم ایمفی تھیٹر (کولوزیم) colosseum.

اٹلی ، روم میں واقع یہ ایمفی تھیٹر سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ ایمفی تھیٹر شہنشاہ ویسپاسین نے تعمیر کرایا تھا جوکہ انجیئرنگ اور فن تعمیر کا ایک بڑا شاہکار ہے۔ اس ایمفی تھیٹر کو مکمل طور پر پتھروں اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا تھا۔ لیکن اس کا فن تعمیر بہت خوبصورت ہے۔اس کی پیمائش قریبا  X513620   فٹ ہے۔ عام پر یہ بھول بھلیوں کی طرز کا ایک نظام ہے۔ اس ایمفی تھیڑ میں 50000 سے ذائد شائقین کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔  اس کی تعمیر بنیادی طور پر ایسے مواقع کے لیے کی گئی تھی جب شہنشاہوں کی طرف سے لوگوں کے لیے کوئی خاص پیشکش ہوتی تھی۔ اس ایمفی تھیٹر میں سب سے ذائد گلیڈی ایٹر کی لڑائیاں دکھائی جاتی تھیں اس کے علاوہ مردوں کی جانوروں کے ساتھ لڑائیاں دیکھائی جاتی تھیں۔ اسی ایمفی تھیٹر کے متعلق ہی مشہور ہے کہ اس مین عیسائیوں کو شیروں کے سامنے پھینکا گیا تھا ۔ اس کولوزیم میں 500000 افراد ہلاک ہوئے اور ساتھ ہی ساتھ کئی جانور مارے گئے۔  یہ ایمفی تھیٹر بھی لوگوں کے حیرت کا باعث ہے۔

 عظیم دیوار چین۔  Great wall of China  

دنیا کی سب سے طویل دیوار چین کی دیوار ہے جو کہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس دیوار کی تعمیر 1861 میں مکمل ہوئی ۔بنیادی طور پریہ دیوار تخفظ کے لیے بنائی گئی تھی تاکہ بیرونی حملوں سے چین کو بچایا جا سکے۔اس دیوار کی لمبائی 9000 کلومیٹر ہے جبکہ اس کی اونچائی 25 فٹ ہے ۔ اس دیوار کی چوڑائی 4 سے 5 میٹر ہے۔ اگر اس دیوار پرپیدل چل کر سفر کیا جائے تو 18 ماہ میں اس پر ایک چکر مکمل ہوگا۔ 

یہ دیوار لوگوں کے لیے توجہ کا مرکز ہے۔اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ چاند سے بھی دیوار چین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دیوار فن تعمیر کا ایک اعلی نمونہ ہے۔  

ماچو پیچو، پیرو ۔ Machu Picchu , Peru

دنیا کا مشہور مقام ماچو پیچو جس کو عام طور پر "انکا” قبیلے کا گمشدہ شہر کہا جاتا ہے۔ یہ پیرو کے کسکو صوبے میں واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 800 فٹ ہے ۔اس شہر کو 1400ء کے عرصہ میں آباد کیا گیا تھا۔ تقریبا پانچ صدیوں تک یہ باقی تمام دنیا سے پوشیدہ رہا مگر بیسویں صدی میں مغربی دنیا نے جب اس کی طرف توجہ دینا شروع کی تو اس کی دیکھ بھال کا کام شروع کیا گیا۔ اس کے کئی حصے خراب حال ہیں مگر متاثرہ کن مقام ہونے کے باوجود یہ مشہور مقامات کی فہرست میں شامل ہے۔ جس کو دیکھ کر انسانی عقل دنھ رہ جاتی ہے۔  اس کی تعمیر میں کئی ایسی حیران کن حصوصیات موجود ہیں جو کہ لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر اس کو دنیا کے مشہور سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

پیٹرا ، اردن ۔ Petra, Jordan  

پیٹرا ، اردن کا قدیم شہر ہے۔ یہ عجوبہ صدیوں سے بیرونی دنیا سے پوشیدہ رہا ہے۔اس کے اردگرد پتھریلی چٹانیں اورپہاڑ ہیں۔ اسی شہر کے متعلق مشہور ہے کہ حضرت موسی نے ایک چٹان پر اپنا عصا مارا اور وہاں سے پانی نکلا۔ اور پھر بعد میں اس شہر کو ایک عرب قبیلے نے اپنا دارلحکومت بنایا۔اور آہستہ آہستہ یہ ایخ تجارتی مرکز بن گیا۔ اس جگہ پر آبپاشی کا ایسا نظام بنایا گیا ہے جس سے سر سبز باغات کی نشونما اورکھیتی باڑی ہوتی تھی۔  وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ شہر میں آبادی کم ہونا شروع ہوئی اور 363 ء کے بڑے زلزلے میں کافی مشکلات پیدا ہوئیں۔اس کے بعد 551ء میں ایک اور زلزے میں پیٹرا میں مزید تباہی ہوئی۔اور لوگوں کا آنا جانا ختم ہوگیا۔ اسکے بعد 1861ء میں سوئس ایکسپلور جوہان لڈوگ برکھارٹ نے سیاحت کے دوران دریافت کیا اور لوگوں کو اس گمنام شہر سے متعارف کرایا۔تب سے ہی یہ کھویا ہوا شہر اردن میں سیاحوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز بن گیا۔

یہ تمام مقامات دنیا بھرمیں سیاحوں کے لیے دلچسپی کا مرکز ہیں۔اور دور دراز سے سیاح ان مقامات کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ اور عظیم فن تعمیر کے ساتھ ساتھ انسانی عقل اور محنت کو داد دیتے ہیں۔

Leave a Comment