کھیل ہماری ذندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔یہ ورزش کا ایک بہترین ذریعہ ہے جس سے انسان کو صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔صدیوں سے کھیل ثقافتی ، جغرافیائی اور معاشرتی حدود سے بالاتر ہر کر انسانی تہذیب کا حصہ رہے ہیں۔ کھیل ان انسانی افعال کو کہا جاتا ہے جن سے دماغی اور جسمانی حرکت کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔ ایک طرف کھیل ذمانہ قدیم سے لے کر عہد جدید تک لوگوں کے لیے لطف اندوزی کا اہم ذریعہ رہے ہیں تو دوسری طرف معاشروں کی تشکیل ، جسمانی تندرستی کے فروغ،ٹیم ورک اور قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کا اہم ذریعہ بھی بنے ہوئے ہیں۔ مختلف کھیلوں میں باقاعدگی سے مشغول رہنا انسان کو مختلف دائمی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ مثال کے طور پرکھیل وزن کو قابو کرنے، خون کی گردش کو بہتر بنانے اور تناؤ کی سطح کو قابو کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ہسپتالوں میں بھی علاج کے لیے فزیکل تھراپی(Physical Therapy)
متعارف کرائی گئی ہے۔ جبکہ کالج اور یونیورسٹی لیول پر اسے باقاعدہ ایک مضمون فزیکل ایجوکیشن Physical Education) ) کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے۔
مشہور کہاوت ہے کہ ایک صحت مند دماغ کے لیے ایک صحت مند جسم کا ہونا ضروری ہے۔ اسی صحتمند جسم کے لیے کھیل بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک ایسی دنیا جس میں روز کی گہماگہمی ہمارے دلوں کی تال ختم کرسکتی ہے، اگر ہماری ذندگی میں کھیل نہ ہوں تو جسم لاغر ہو جاتا ہے، انسان سستی کا شکار ہوجاتا ہے۔ دن بھر کے کاموں میں مصروف رہ کر انسان کی طبیعت بھاری ہونے لگتی ہے۔ بوریت اور کاہلی انسان کی عادت بن جاتی ہے۔مستقل آرام میں رہنے کی وجہ سے اعضاء کمزور ہوجاتے ہیں اور انسان کئی قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔اگر تھوڑا سا وقت کسی کھیل میں لگا دیا جائے تو طبیعت تروتازہ ہو جاتی ہے اور انسان ہشاش بشاش ہو جاتا ہے۔ کھیلوں اور جسمانی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے شرکت سے افراد کو صحت بہتر بنانے، پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور مجموعی لچخ کو بڑھانے میں مدد ملتی ہت۔ مزید یہ کہ ورزش کے دوران خارج ہونے والے اینڈورفنز تناو اور اضطراب کو کم کرنے میں معاون ہوتے ہیں جس سے دماغی صحت بہتر ہرتی ہے۔
موجودہ دور میں مستقل بیٹھے رہنے والے طرز ذندگی اور موٹاپے پر بڑھتی ہوئی تشویش صحت کے ان مسائل سے نمٹنے میں کھیلوں کے اہم کردار پر زور دیتی ہے۔
کھیلوں کے بے تحاشا فائدے ہیں۔ جو لوگ اپنی ذندگی میں کھیلوں کو ورزش کا ذریعہ بناتے ہیں ان کے اندر بہت سی سودمند صلاحیتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ کھیل نہ صرف ذہنی اور جسمانی نشوونما کرتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر انسانی شخصیت کو نکھار دیتے ہیں۔ کھیل انسان کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان سے انسان میں خوداعتمادی اور سماجی میل جول کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔ اور انسان کے اندر بہت سی خوبیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ پھر وہ انسان معاشرے میں ایک مثبت کردار بن کر سامنے آتا ہے۔ اس کے اندر صبر اور استقامت ، محبت ، بھائی چارہ جیسی صفات پیدا ہوتی ہیں۔اور وہ ذندگی کے اتار چڑھاو کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتا ہے۔ جیسے کھیلوں میں ہار جیت انسان کا صبر آزماتی ہے اسی طرح انسان کی ذندگی میں کئی ایسی صورتیں پیش آتی ہیں جب انسان مشکل کا شکار ہوجاتا ہے ، تب وہ ان مشکلات سے گھبرانے کے بجائے بہادری سے مقابلہ کرتا ہے۔وہ ہنری نیوبولٹ کے قول کو بخوبی سمجھتا ہے کہ : کھلاڑی کو انعام کی پروا کیے بغیر کھیلنا چاہیئے۔
کھیلوں کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ اس سے انسان میں پابندی وقت کی عادت پیدا ہوجاتی ہے۔ انسان کی ذندگی میں کامیابی کا دارومدار ہی وقت کی پابندی پر ہوتا ہے۔ کہاوت مشہور ہے کہ جو وقت کو ضائع کرتا ہے ، وقت اسے ضائع کر دیتا ہے۔ ذندگی کے کسی بھی موڑ پروقت کی پابندی کے بغیر کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اور کھیل انسان کے اندر یہ عادت پیدا کر دیتے ہیں کہ وہ ہر کام وقت پر کرتا ہے۔ اس کے اندر وقت کی قدر ، احساس اور معاشرے کے لیے فکر پیدا ہوتی ہے اور انسان کے اندر ںظم وضبط جیسی خصوصیات امڈتی ہیں۔
کھیلوں کی وجہ سے سفارت کاری اور بین الاقوامی تعلقات بھی بحال ہوتے ہیں۔ یہ اقوام میں خیر سگالی کے فروغ اور غیرجانبدارانہ بنیادوں پر اتحاد کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ الغرض کھیل ذندگی کے ہر شعبہ میں ہی اثرانداز ہوتے ہیں۔
یہ تمام صفات نہ صرف ایک اچھے معاشرے کی بنیاد رکھنے میں مدد کرتی ہیں بلکہ ایک ترقی یافتہ قوم کی تعمیر میں بنیادی کردار بھی ادا کرتی ہیں۔