ذہنی الجھن اور بے چینی کا حل

دنیا پریشانیوں اور اکجھنوں کا گھر ہے ۔ انسان یہاں ہر لمحہ کسی نہ کسی پریشانی ، بے چینی یا الجھن کا شکار رہتا ہے ۔ یا کبھی کبھی تو ایسے ہی انسان اداس رہتا ہے ۔ اور پھر خیالات کا ایک امڈا ہوا سیلاب اسے آگھیرتا ہے ۔ ان خیالات میں بعض کمزوریوں سے متعلق کچھ باتیں ہوتی ہیں ۔ بعض پرانی یادوں کا طے خانہ کھل جاتا ہے ۔ تو بعض مستقبل کی ٹینشن آ گھیرتی ہے ۔ یعنی خیالات ہی خیالات کا گھیراؤ ہوتا ہے ۔ اس میں انسان کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کرے ، کہاں جائے ؟ کس کو بتائے ؟ وغیرہ اور آخر کار پھر وہ اپنی الجھن میں پھنس کر بے چینی اور اضطراب کے دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے ۔

اگر کبھی آپ نے بھی ایسا تجربہ کیا ہے تو  گھبرانے کی چندں ضرورت نہیں ۔ یہ بلکل عام بات ہے کہ شخص اس طرح کے عمل سے گزرتا ہے ۔ بلکہ ہر شخص اس چیز کا کسی نہ کسی طور شکار رہتا ہی ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ اسے کم کرنے کی کچھ ترکیبیں اپنائی جا سکتی  ہیں ۔ ان میں ورزش ، یوگا ، میڈیٹیشن جیسی ترکیبیں شامل ہیں جو اس بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرتی ہیں ۔ اور انسان کا ذہن سکوں میں آجا یا کرتا ہے ۔

آج راقم اسی طرح کی ایک ترکیب پر قلم اٹھانے کے لیے بے تاب ہے ۔ یہ ترکیب بلکل میڈیٹیشن  کی طرح ہے ۔ اور بہت ہی اچھی ترکیب ہے جو بہت سے فوائد انسان کو پہنچا سکتی ہے ۔ یہاں ہماری بنیادی توجہ تو ذہنی الجن اور بے چینی ہے مگر یہ ترکیب اس کے علاوہ بھی زندگی کے بہت سے پیچ و تاب حل کرنے میں آپ کی مدد کرے گی ۔” ڈائری لکھنا ” یہ وہ پرانی ترکیب ہے جو آج راقم آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہے ۔ ڈئری لکھنے کا رواج بہت پرانا ہے ۔ ہمارے اسلاف کا یہ معمول تھا کہ وہ ڈائری لکھا کرتے تھے ۔ آج بھی وہ ڈائریز ادب کا حصہ ہیں ۔ یہ قدیم روایت پر آج کے نفسیات دانوں نے ریسرچ کی تو معلوم ہوا کہ یہ تو بڑا ہی بہترین نسخہ ہے جو کہ ایک شخص کے لیے  تھیریپی کی طرح کام کرتا ہے ۔

ڈائری لکھنے کے بہت سے فوائد ہیں ۔ یہ شخص کے خیالات اور جزبات کو ایک سمت میں لے آنے میں مدد کرتی ہے ۔ جیسا کہ  پہلے ذکر آچکا ہے کہ خیالات سیلاب کی مانند ہوا کرتے ہیں جو ذہن کا گھیراؤ کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کے لیے یہ تعین کرنا کہ کونسا خیال کیا ہے اور کتنا ضروری ہے ، مشکل ہوجاتا ہے ۔ ڈائری لکھنے کا عمل یہ کام آسان کر دیتی ہے ۔ وہ شخص کے خیالات کو سمت دیتی ہے ۔ اور ساتھ ہی اس کے من کا بوجھ ہلکا کر دیتی ہے ۔

اس کے علاوہ  یہ پریشانیوں کو حل کرنے میں بھی مدد کرتی ہے ۔ جب ایک شخص اپنی پریشانی کاغذر پر  منتقل کرتا ہے۔ تو اس کا دماغ اس پر مختلف زاویوں میں سوچنا شروع کر دیتا ہے ۔   اسے ایک امید کی  کرن نظر آنے لگتی ہے ۔  ساتھ ہی اس لکھنے کے عمل سے وہ اپنی صلاحیتوں کو بھی چانچنے میں مدد لے سکتا ہے ۔ کیا چیز اسے اچھی لگتی ہے اور کیا چیز اسے پریشان کرتی ہے یہ سب وہ پہلے سے زیادہ صحیح معنوں میں پہچاننے اور سمجھنے لگ جاتا ہے ۔

یہ بات تو معلوم ہو چکی ہے کہ ڈائری لکھنے کے فوائد بے شمار ہیں ۔ اب ہم دیکھ لیتے ہیں کہ ڈائری لکھنے کا کیا طریقہ اپنا یا جائے ۔ عموما ً لوگ پیڈ ز کا استعمال کرتے ہیں ۔ آپ کسی بھی قسم کی ڈائری کا استعمال کر سکتے ہیں ۔ دوسری بات پریزنٹیشن کا خیال نہ کریں نہ ہی املا کی درستگی پر دیھان دیں ۔ جو من میں آتا جائے جیسا آتا جائے لکھتے چلیں جائیں ۔ اول اول آپ کو تھوڑی الجھن  ضرور ہوگی  کہ کیا لکھوں؟ کس طرح شروع کروں ؟ ۔۔ مگر آپ نے بس کیسے بھی شروع کر لینا ہے جو ذہن میں آتا جائے لکھتے جائیں ایک وقت آئے گا کہ خیالات سمٹنا شروع ہو جائیں گے ۔ الغرض مقصد صرف اتنا ہے کہ مستقل لکھتے رہیں ۔ اس عمل سے آپ کو ذہنی سکون بھی ملے گا اور ایک بہتر زندگی بھی گزارنے میں مدد ملے گی ۔

Leave a Comment